Thursday, August 28, 2014

MASEEHA HERBALS

                                "مسیحا سفوفِ پتھری"
1.اس کے استعمال سے گردوں میں جما ہوا کیلشیم اور یورک ایسیڈ گھل کر ختم ہوجاتا ہے.
2.یہ گردوں کو صاف کرتا اور درد میں راحت پہنچاتا ھے.
3.اس کے استعمال سے بار بار بننے والی پتھری سے نجات ملتی ھے.
4.یہ پیشاب کی جلن اور گرمی کو دور کرتا ہے.
5.یہ سفوف جسم میں جمع شدہ زہر یلے مادوں (toxins)کو خارج کرتا ہے.
6.یہ گردوں کے انفیکشن اور دیگر خرابیوں کو دور کرتا ہے. 

                      "مسیحا تریاقِ اعظم"
           (اندرونی اور بیرونی استعمال کے لیئے)

1. سر درد,دانت درد,چوٹ,موچ,کھانسی,زکام,نزلہ,دمّہ, بند ناک,بد ہضمی,اور ہیضہ میں مفید ھے.
2. سر درد ہونے پر تین چار قطرے پیشانی پر ملیں.
3. دانت درد ہونے پر روئی میں رکھ کر دکھتے ہوئے دانت پر لگائیں اور دبائےرکھیں.
4. پیٹ درد, اپھارا,منہ اور سانس کی تکلیف میں تین چار قطرے گرم پانی میں ڈال کر پئیں یا پان میں ڈال کر کھائیں.
5. دمّہ اور سانس کی تکلیف میں روئی یا صاف کپڑے پر چند قطرے ڈال کر سونگھیں.
6. گھٹنوں, کندھوں اور کمر درد میں اس کی ہلکے ہاتھ سے مالش کرنے سے آرام ملتا ھے.

Mfd.by
MASEEHA HERBALS 
# 7-103/1,MARLU,
MAHBUBNAGAR.(T.S)
9966896892, 9848406745

حجامہ (Cupping Therapy)کے فوائداحادیث کی روشنی میں

"حجامہ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں"

درود اور سلامتی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جو رحمتہ للعالمین و خاتم النبین امام الانبیاء و سید المرسلین ہیں اور جوتمام انسانیت کے لئے شفیق بن کر آئے اورپوری انسانیت کے لئے روحانی و جسمانی شفاء لے کر آئے. اور سلامتی ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھیوں صحابہ کرام رضوان اللَّه علیھم اجمعین پر جنہوں نے ان کا راستہ اختیار کیااور دنیاوآخرت میں کامیاب ہوئے.

بے شک حجامہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظیم وصیت ہے ، آپ نے حجامہ سے علاج کرانے کی نصیحت کی اور بے شک حجامہ کنزو خزا نہ النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے ہے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے۔
حجامہ جس کو اردو میں پچھنا لگانا کہتے ھیں ,آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے اور ایک بہترین علاج بھی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی ۔ امام بخاری رحمۃ اللہ نے اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب ذکر کئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے ان سے عرض کیاکہ آپ اپنی امت سے کہیں کہ وہ پچھنے لگوائیں۔

حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ إِلَّا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ مُرْ أُمَّتَکَ بِالْحِجَامَةِ۔
ترجمہ: حبارہ بن مغلس، کثیر بن سلیم، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے بھی میں گزرا اس نے یہی کہا اے محمد! اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے.

حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يَذْهَبُ بِالدَّمِ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو الْبَصَرَ۔
ترجمہ: ابوبشربکر بن خلف، عبدالاعلی، عباد بن منصور، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا ہے وہ بندہ جو پچھنے لگاتا ہے۔ خون نکال دیتا ہے۔ کمر ہلکی کر دیتا ہے اور بینائی کو جلاء بخشتا ہے. 
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شفا تین چیزوں میں ہے پچھنے لگوانا، شہد پینا یا آگ سے داغ لگوانا، اور اپنی امت کو داغ لگوانے سے منع کرتا ہوں۔
(صحیح بخاری)

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے تاریخوں سترہ، انیس یا اکیس میں پچھنے لگوائے تو اس کے لیے ہر بیماری سے شفا ہے۔
( سنن ابوداؤد)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پچھنے لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پچھنے لگوائے ۔ ابوطیبہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پچھنے لگائے تو آپ نے اسے دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکوں سے اس کا خراج کم کرنے کے لیے سفارش کی اور فرمایا تمہاری دواؤں میں سے بہترین دواء پچھنے لگوانا ہے جن سے تم دوا کرتے یا یہ تمہاری بہترین دواؤں جیسا ہے۔
( صحیح مسلم)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں جس جماعت کے پاس سے بھی میں گزرا اس نے یہی کہا اے محمد! اپنی امت کو پچھنے لگانے کا حکم فرمائیے ۔
( سنن ابن ماجہ)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درد سر کی وجہ سے حالت احرام میں پچھنے لگوائے، اس وقت آپ اس پانی کے پاس تھے، جس کو لحی جمل کہا جاتا ہے، اور محمد بن سوار نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام نے انہوں نے عکرمہ سے، کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھے سرکے درد کی وجہ سے حالت احرام میں پچھنے لگوائے.
(صحیح بخاری)

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سر کے دونوں جانب کی رگوں اور شانوں کے درمیان پچھنے لگایا کرتے تھے اور یہ عمل سترہ، انیس یا اکیس تاریخ کو کیا کرتے تھے۔ اس باب میں حضرت ابن عباس اور معقل بن یسار رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
( جامع ترمذی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پاؤں میں موچ آنے کی وجہ سے اس پر پچھنے لگوائے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت حالت احرام میں تھے۔
(سنن نسائی)

ابوکبشہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مانگ میں پچھنے لگواتے تھے اور اپنے کندھوں کے درمیان لگواتے تھے اور آپ فرمایا کرتے تھے کہ جس نے ان خونوں کو نکلوایا تو اسے کسی بیماری کے لیے دوا نہ کرنا نقصان نہیں پہنچائے گا۔
( سنن ابوداؤد)
حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں سے اگر کسی میں خیر ہے تو وہ پچھنے لگانا ہے۔ 
( سنن ابوداؤد)

چنانچہ جس کسی کوبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرکے دنیا اورآخرت کی بھلائی حاصل کرنا ھے.وہ ہمارے پاس تشریف لائے.اس سنت پر عمل کیا جائے گا اور آپ کے امراض کو بحکمِ الٰہی دور کیا جائے گا.انشآءاللہ
مسیحا کلینک
شاہ صاحب گٹہ,محبوب نگر.
9966896892
MASEEHA CLINIC
MAHBUBNAGAR

Wednesday, August 20, 2014







Hijama (cupping ) in Maseeha Clinic,Mahbubnagar.
By.Dr.Md.Sufiyan Baig Jamai.B.Sc.,BUMS.,
                                           Physician & Surgeon